مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے کہا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے اپنے چار سالہ دور میں صہیونی حکومت اور مشرق وسطی کے عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام کی سخت کوشش کی لیکن خطے کے واقعات کی وجہ سے یہ کوششیں رائیگاں چلی گئیں۔ اس کے باوجود امریکی رہنما مستقبل کی امریکی حکومت سے آس لگائے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ انتھونی بلینکن نے امید ظاہر کی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بائیڈن حکومت کی جانب سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو آگے بڑھائے گی اور بالآخر ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ریاض اور تل ابیب کو معلوم ہو چکا ہے کہ انہیں کیا اقدامات کرنے ہیں۔ اس عمل کا بنیادی ڈھانچہ تیار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس سلسلے میں جتنا ممکن ہو آگے بڑھنا چاہتی تھی لیکن یہ عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے ماضی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط کیا تھا، لیکن موجودہ حالات میں اس شرط کا پورا ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ حکومت میں "معاہدۂ ابراہیم" کے تحت متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت کئی عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں کردار ادا کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ